05-Jun-2022-تحریری مقابلہ
"تمہاری یاد میں مجھے رات بھر نیند نہیں آتی۔" اس نے چھت کو گھورتے ہوئے کہا۔
"کاش اتنی یاد مت آتی مجھے۔۔۔"
اس نے ساکت پنکھے کو دیکھا۔ گلی سے شور کی آوازیں آرہی تھیں۔ بچے اپنے کھیل میں مگن تھے۔ وہ اپنے خیالوں میں۔۔۔۔
"کوئ تمہاری قدر کرے یا نہ کرے میں ہوں نا ہمیشہ تمہارے لیے۔۔۔"
وہ کہے جارہا تھا۔
"اوۓ! اکیلے کمرے میں کس سے باتیں کررہا ہے؟" بڑے بھیا کی آواز باہر سے آئ۔
"کسی سے نہیں۔" اس نے خاصا اونچا بولا کہیں وہ کمرے میں ہی نہ آجائیں۔
"دیکھو اب آبھی جاؤ!" اب کی بار وہ خفگی سے بولا۔
اسی لمحے پنکھا چلنے لگا۔ بجلی آگئ تھی۔ محلے کے بچے شور مچاتے گھروں کو جارہے تھے۔
"شکر اللہ کا! گرمیوں میں تو لائٹ کو محبوبہ بنانا پڑ جاتا ہے۔" وہ مسکراتے ہوئے بولا اور کروٹ لے کر سو گیا۔